سورة الانفال - آیت 16

وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو شخص اس دن پیٹھ پھیرے گا، الا یہ کہ وہ کوئی جنگی چال چل رہا ہو یا مڑ کر اپنے دستہ فوج کو ملنا چاہتا ہو، تو ایسا آدمی اللہ کے غضب [١٥] میں آگیا۔ اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور وہ بری جائے بازگشت ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوْ مُتَحَيِّزًا اِلٰى فِئَةٍ: ’’مُتَحَرِّفًا ‘‘ ’’تَحَرَّفَ ‘‘ سے اسم فاعل ہے، جس کا معنی ایک طرف ہونا ہے، یعنی ایک طرف سے دوسری طرف دشمن کو دھوکا دینے کے لیے پلٹنا، پینترا بدلنا۔ ’’مُتَحَيِّزًا ‘‘ ’’ تَحَيَّزَ ‘‘ سے ہے، کسی جگہ اکٹھا ہونا، یعنی دشمن کو گھیرنے کے لیے یا ان کو دھوکا دینے کے لیے ایک طرف سے دوسری طرف پلٹنا یا پیچھے ہٹنا یا مسلمانوں کی بڑی جماعت کی طرف پناہ کے لیے اور دوبارہ حملے کے لیے لوٹ آنا گناہ نہیں، یعنی اللہ کا غضب اور جہنم کا ٹھکانا ہونا تو جنگ سے بھاگنے والے پر ہے، اگر فنون حرب کے تحت میدان چھوڑ کر پیچھے ہٹ جائے تو گناہ نہیں۔