سورة الاعراف - آیت 201

إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بلاشبہ جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں انہیں جب کوئی شیطانی وسوسہ چھو بھی [١٩٩] جاتا ہے تو چونک پڑتے ہیں اور فوراً صحیح صورت حال دیکھنے لگتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىِٕفٌ....: ’’طٰٓىِٕفٌ ‘‘ ’’طَافَ يَطُوْفُ‘‘ کا معنی ہے گھومنا چکر لگانا، تو ’’ طٰٓىِٕفٌ ‘‘ وہ خیال جو ذہن میں آتا ہے، رات خواب میں آنے والا کسی کا خیال بھی ’’طَيْفٌ‘‘ یا ’’طٰٓىِٕفٌ ‘‘ کہلاتا ہے۔ قاموس میں اس کا ترجمہ غضب بھی کیا گیا ہے۔ ’’مَسَّ يَمَسُّ (ع) ‘‘ کا معنی ہے چھونا، یعنی شیطان کی طرف سے آنے والے خیال یا غصے کے چھونے کے ساتھ ہی انھیں اللہ تعالیٰ کا جلال، آخرت کی جوابدہی اور شیطان کی دشمنی یاد آ جاتی ہے، جس سے فوراً ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں، ان میں بصیرت اور استقامت پیدا ہو جاتی ہے، وہ اسی وقت اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اس سے ڈرتے ہوئے اس وسوسے، خیال یا غصے کا پیچھا چھوڑ دیتے ہیں اور اس پر عمل سے باز رہتے ہیں۔