سورة الاعراف - آیت 132

وَقَالُوا مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِنْ آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز وہ موسیٰ سے کہتے کہ : ’’ہمیں مسحور کرنے کے لیے جو بھی معجزہ تو ہمارے [١٢٨] پاس لائے گا ہم تیری بات کو ماننے والے نہیں‘‘

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ....: اوپر کی آیت میں ان کی یہ جہالت بیان فرمائی کہ وہ حوادث کی نسبت اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر کی طرف کرنے کے بجائے دوسرے اسباب کی طرف کرتے ہیں، اب اس آیت میں ان کی دوسری جہالت بیان فرمائی کہ اتنی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی کم بخت فرعونی موسیٰ علیہ السلام کو جادوگر ہی کہتے رہے اور انھوں نے معجزات اورجادو کا فرق آخر تک تسلیم نہ کیا، بلکہ انھوں نے اپنی سرکشی اور تمرد سے بالآخر قطعی طور پر اعلان کر دیا کہ تم (موسیٰ علیہ السلام ) جو بھی معجزہ دکھاؤ ہم اسے تمھارا جادو ہی سمجھیں گے اور تم پر کبھی ایمان نہیں لائیں گے، حالانکہ انھیں ان معجزوں کے حق ہونے کا یقین تھا۔ دیکھیے سورۂ نمل (۱۳، ۱۴)۔