وَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَوْمِهِ لَئِنِ اتَّبَعْتُمْ شُعَيْبًا إِنَّكُمْ إِذًا لَّخَاسِرُونَ
اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا : ’’ اگر تم لوگوں نے شعیب [٩٦] کی پیروی کی تو تم نقصان اٹھاؤ گے‘‘
اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ: یعنی شعیب علیہ السلام کی پیروی کی صورت میں تم یقیناً خسارہ اٹھاؤ گے کہ اپنے آبائی دین سے بھی ہاتھ دھو بیٹھو گے اور جن ناجائز ذرائع سے دولت کما رہے ہو ان کو بھی ترک کرنا پڑے گا۔ یہ بات شعیب علیہ السلام کی قوم کے سرداروں تک محدود نہیں بلکہ ہر زمانے میں دنیا پرستوں نے اخلاق و دیانت کے اصولوں کی پابندی سے یہی خطرہ محسوس کیا ہے اور ان کا ہمیشہ یہ خیال رہا ہے کہ تجارت اور دیگر بنیادی معاملات بددیانتی، دغا بازی اور سود خوری کے بغیر نہیں چل سکتے اور سمجھتے رہے ہیں کہ سچی اور صاف بات کہنے سے کاروبار تباہ ہو جاتے ہیں۔