وَلَا تَقْعُدُوا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ كُنتُمْ قَلِيلًا فَكَثَّرَكُمْ ۖ وَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
اور (زندگی کی) ہر راہ پر راہزن بن کر [٩٢] نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو دھمکاتے پھرو اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اسے اس کی راہ سے روکنے لگو اور اس سیدھی راہ میں کجی کے درپے ہوجاؤ۔ اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کردیا۔ اور دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے
وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ ....: یہ لوگ راستوں پر ناکے لگا کر لوگوں سے زبردستی ٹیکس وصول کرتے، کبھی ڈرا دھمکا کر ان کی بے عزتی کرتے اور ان کا سب کچھ ہی چھین لیتے۔ اگر کوئی شعیب علیہ السلام پر ایمان لانے کی طرف مائل نظر آتا تو اسے ہر طرح سے روکنے کی کوشش کرتے اور اسلام کے احکام میں طرح طرح کی خرابیاں نکال کر اور شبہات پیدا کرکے ثابت کرنے کی کوشش کرتے کہ یہ سیدھا نہیں بلکہ غلط راستہ ہے، جیسا کہ آج کل بھی نام کے وہ مسلمان دانش ور، صحافی، پروفیسر اور حکمران جو کفار سے مرعوب ہیں اسلام کے احکام کو وحشیانہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ شعیب علیہ السلام نے انھیں ان برائیوں سے روکا اور اﷲ تعالیٰ کا احسان یاد دلایا کہ اس نے تمھاری تھوڑی سی نسل کو کس قدر بڑھایا اور انھیں مفسدین کے انجامِ بد سے عبرت حاصل کرنے کی تلقین فرمائی۔