وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ عَادٍ وَبَوَّأَكُمْ فِي الْأَرْضِ تَتَّخِذُونَ مِن سُهُولِهَا قُصُورًا وَتَنْحِتُونَ الْجِبَالَ بُيُوتًا ۖ فَاذْكُرُوا آلَاءَ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور وہ وقت یاد کرو جب قوم عاد کے بعد تمہیں اللہ نے جانشین بنایا اور تمہیں اس علاقہ میں آباد کیا۔ تم زمین کے ہموار میدانوں میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بنا لیتے [٧٨] ہو۔ لہٰذا اللہ کے احسانات کو یاد کرو۔ اور زمین میں فساد نہ [٧٩] مچاتے پھرو
1۔ تَتَّخِذُوْنَ مِنْ سُهُوْلِهَا قُصُوْرًا....: یعنی ہموار علاقہ ہو تو اینٹوں سے عالی شان محل بنا لیتے ہو اور پہاڑ ہوں تو انھیں کھود اور تراش کر سردی، گرمی اور طوفان سے محفوظ مکان بنا لیتے ہو۔ 2۔ ’’اٰلَآءَ ‘‘ یہ ’’اِلًي‘‘ کی جمع ہے جو اصل میں ’’اِلَيٌ ‘‘ تھا، جیسے اَمْعَاءٌ ( انتڑیاں) ’’مِعًي‘‘ کی جمع ہے۔ ’’وَ لَا تَعْثَوْا ‘‘ یہ ’’عَثِيَ يَعْثَي‘‘ (س ) سے نہی کا صیغہ ہے، اس کا معنی سخت فساد کرنا ہوتا ہے، ’’مُفْسِدِيْنَ ‘‘ تاکید کے لیے حال ہے، اس لیے ترجمہ میں ’’ وَ لَا تَعْثَوْا ‘‘ کا معنی ’’دنگا نہ مچاؤ ‘‘ اور ’’مُفْسِدِيْنَ ‘‘ کا معنی ’’فساد کرتے ہوئے ‘‘ کیا ہے۔