وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْأَعْرَافِ رِجَالًا يَعْرِفُونَهُم بِسِيمَاهُمْ قَالُوا مَا أَغْنَىٰ عَنكُمْ جَمْعُكُمْ وَمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ
اور یہ اہل اعراف کچھ لوگوں کو ان کی پیشانیوں سے پہچان کر آواز دیں گے: (کہ آج) نہ تمہاری جمعیت تمہارے کچھ کام آئی اور نہ وہ چیزیں جن کے بل پر تم اکڑا کرتے تھے
1۔ يَعْرِفُوْنَهُمْ بِسِيْمٰىهُمْ: کہ یہ جہنمی ہیں، یا جن کو وہ دنیا میں پہچانتے ہوں گے۔ 2۔ مَاۤ اَغْنٰى عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’قیامت کے دن اہل نار میں سے اس شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ خوش حال تھا، پھر اسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا : ’’اے ابن آدم ! تو نے کبھی کوئی آرام دیکھا تھا؟‘‘ وہ کہے گا : ’’نہیں، اﷲ کی قسم ! اے میرے رب!‘‘ [ مسلم، صفات المنافقین واحکامہم، باب صبغ أنعم أہل الدنیا فی النار....: ۲۸۰۷ ]