وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور ہم ہر شخص کو اس کی [٤١] طاقت کے مطابق ہی مکلف بناتے ہیں، تو یہی لوگ اہل جنت ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہا کریں گے
لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ: یہ جملہ کہ ’’ ہم کسی شخص کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتے‘‘ جملہ معترضہ ہے، اس جملے کو بیچ میں لانے سے یہ بتانا مقصود ہے کہ جنت میں جانے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے جو کام فرض کیے ہیں وہ انسان کی وسعت اور طاقت سے زیادہ نہیں کہ انسان کے لیے ان کا کرنا مشکل ہو بلکہ سب اس کی وسعت کے مطابق ہیں کہ ان کا کرنا اس کے لیے آسان ہے، نیز وہ اتنے ہی بجا لانے فرض ہیں جتنی انسان میں طاقت ہو۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب میں تمھیں کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے بچ جاؤ اور جب میں تمھیں کسی کام کا حکم دوں تو اس میں سے اتنا بجا لاؤ جتنی تم میں طاقت ہو۔‘‘ [ بخاری، الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب الاقتداء بسنن رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ۷۲۸۸، عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ]