فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ أُولَٰئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
بھلا اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ کے ذمے جھوٹ لگا دے یا اس کی آیتوں کو جھٹلا دے۔[٣٦] ایسے لوگوں کو ان کا وہ حصہ تو (دنیا میں) ملے گا ہی جو ان کے مقدر میں ہے۔ یہاں تک کہ جب ان کی روحیں قبض کرنے کے لئے ہمارے فرستادہ (فرشتے) ان کے پاس آئیں گے تو ان سے پوچھیں گے: ’’وہ تمہارے (الٰہ) کہاں ہیں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے؟‘‘ وہ جواب دیں گے : ’’ہمیں کچھ یاد نہیں پڑتا‘‘ اس طرح وہ خود ہی اپنے خلاف گواہی دے دیں [٣٧] گے کہ وہ کافر تھے
(26) اللہ پر افتراپردازی کرنے والوں اور اس کی آیتوں کو جھٹلانے والوں کا مزید حال بیان کیا جا رہا ہے کہ ان سے بڑا کوئی ظالم نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ان کے لیے دنیا میں جو عمر، روزی اور اعمال خیر وشر لکھ دیئے گئے ہیں انہیں وہ اللہ کی طرف سے ضرور پائیں گے پھر جب ان کی موت کا وقت آجائے گا اور فرشتے ان کی روحوں کو قبض کر کے جہنم کی طرف لے جائیں گے تو بطور زجرو توبیخ ان سے کہیں گے کہ کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کی تم عبادت کرتے تھے آج وہ تمہیں اس عذاب نار سے کیوں نہیں بچالیتے ؟ تو وہ جواب دیں گے کہ وہ غائب ہوگئے ہیں اب تو ہمیں ان سے کوئی امید نہیں ہے، اور اپنے بارے میں اعتراف کریں گے کہ واقعی ہم دنیا میں کافر تھے۔