يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
اے بنی آدم! ہم نے تم پر لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو ڈھانپتا ہے اور زینت بھی ہے [٢٣] اور لباس تو تقویٰ ہی کا بہتر [٢٤] ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ شاید لوگ کچھ سبق حاصل کریں
(15) اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین میں رہنے کی جگہ اور کھانے پینے کی مختلف چیزیں دیں، اور جنت کا لباس چھن جانے کے بعد لباس دیا جس کے ذریعہ ستر پوشی کرتا ہے، اور زیب وزینت اختیار کرتا ہے، ان نعمتوں کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے، شرک و معاصی سے تائب ہو اور تقوی کی راہ پر گامزن ہو، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد فرمایا کہ آدمی اگر تقوی کا لباس زیب تن کرے، یعنی ایمان وعمل صالح کی زندگی اختیار کرے، اور ہر حال میں اللہ کی خشیت اس کے دل ودماغ پر طاری رہے تو یہ اس کے لیے ہر طرح سے بہتر ہے۔