وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ
اور یہود یہ کہتے ہیں کہ انکے دل غلافوں میں [١٠٣] محفوظ ہیں (جن میں کوئی نیا عقیدہ داخل نہیں ہو سکتا) (بات یوں نہیں) بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے۔ لہٰذا (ان میں سے) تھوڑے [١٠٤] ہی ایمان لاتے ہیں
140: جب نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے یہود مدینہ کو دعوت اسلام دی تو انہوں نے آپ کو ناامید کرنے کے لیے تاکہ دوبارہ ان کو دعوت نہ دیں، یہ بات کہی، حضرت ابن عباس (رض) سے آیت کا معنی یوں مروی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں کے اوپر پردے پڑے ہوئے ہیں، اس لیے تمہاری بات ہماری سمجھ میں نہیں آتی، ہمارے اوپر محنت نہ کرو۔ حضرت ابن عباس (رض) سے دوسرا قول یہ مروی ہے کہ ” یہود نے کہا، ہمارے دل علم کے مخزن ہیں۔ یہ پہلے سے ہی علم و معرفت سے بھرے ہوئے ہیں، اب ان میں علم محمد کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے“ اللہ نے ان کے قول کی تردید کی اور کہا کہ ایسی بات نہیں کہ ان کے دل قبول حق کی صلاحیت نہیں رکھتے، بلکہ اللہ نے ان کے کفر و عناد کی وجہ سے ان کے دلوں پر لعنت بھیج دی ہے، اور ان پر مہر لگا دی ہے، اسی لیے ان کا حال یہ ہے کہ تورات کے بہت ہی تھوڑے احکام پر ایمان رکھتے ہیں۔