فَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل رَّبُّكُمْ ذُو رَحْمَةٍ وَاسِعَةٍ وَلَا يُرَدُّ بَأْسُهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ
پھر اگر یہ یہود آپ کو جھٹلائیں تو ان سے کہئے کہ : تمہارے پروردگار کی رحمت بہت وسیع ہے (کہ ان تک تم سزا سے بچے ہوئے ہو) ورنہ مجرموں سے اس کا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا
(147) نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے کہا جا رہا ہے کہ اگر مشر کین اور یہود آپ کی تکذیب کریں اور کہیں کہ تحلیل وتحریم سے متعلق تم نے جن احکام کی نسبت اللہ کی طرف کی ہے ان میں تم صادق نہیں ہو، تو آپ کہہ دیجئے کہ اللہ بڑا ہی رحم کرنے والا ہے کہ تمہاری نافر مانیوں پر تمہیں عذاب دینے میں جلد ی نہیں کر رہا ہے، لیکن یہ بات تمہارے ذہنوں سے غائب نہیں ہونی چاہیے۔ کہ عذاب میں تاخیر کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ جرم کرنے والی قوموں سے اللہ کا عذاب ٹل جائے گا، اللہ کے علم کے مطابق جب اس کا وقت آجائے گا تو اسے کوئی ٹال نہیں سکے گا، یا یہ مراد ہے کہ اگر دنیا میں عذاب نہیں آتا تو آخرت میں مجرموں سے عذاب کو کوئی نہیں ٹال سکے گا۔