وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ
اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اولاد [١٤٥] کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاک [١٤٦] کردیں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ [١٤٧] بنا دیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ لہٰذا انہیں جانے دیجئے اور اس افتراء کو بھی جس میں وہ لگے ہوئے ہیں
(137) یعنی جس طرح گذشتہ تقسیم میں شیا طین نے شرک کو خوبصورت بنا کر ان کے سامنے پیش کیا، اور انہوں نے اسے قبول کرلیا، اسی طرح ان شیاطین نے ایک اور بڑے مجرم کو مشرکین کی نگا ہوں میں خوبصورت اور جا ئز بناکر پیش کیا، تنگی رزق کے خوف سے اولاد کا قتل، اور ننگ وعار کے ڈر سے بیٹیوں کا در گور کرنا روا کردیا، اور مشر کین نے شیطا نوں کی اتباع کرتے ہوئے اسے قبول کرلیا، اور اس طرح شیطان نے مشرکین کو شرک اور قتل اولاد کا مرتکب بنا کر انہیں ہلاکت کی طرف دھکیل دیا، اور باطل افکار ونظریات کی تر ویج کرکے انہیں اس دین حق سے بر گشتہ بنا دیا جس پر ان کے پیش رو بزرگ اسماعیل (علیہ السلام) قائم تھے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ ایسا نہ کرتے، یعنی انہوں نے ایسا اللہ کی مشیت کے مطابق کیا، اس لیے آپ انکی ہلاکت وبربادی پر غم نہ کریں اور انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔