وَهَٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَكٌ مُّصَدِّقُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَلِتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ۚ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۖ وَهُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ
اور یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے بڑی خیر و برکت [٩٣۔ ب] والی ہے۔ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اس لیے اتاری ہے کہ آپ اس کے ذریعے اہل مکہ اور آس پاس کے لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان [٩٤] لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں
(87) جب نزول وحی کے انکار کی نفی اور تورات کے منزل من اللہ کتاب ہونے کا اثبات ہوچکا، تو اب قرآن کریم کا ذکر کیا گیا جو تورات اور دیگر تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، اور جس میں دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں، زمانہ گذشتہ و پیو ستہ کے تمام علوم اور بنی نوع انسان کے لیے ہر قسم کے فوائدو منافع بیان کردیئے ہیں، مکہ مکرمہ کو "ام القری "اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ پہلا گھر ہے جسے انسانوں کے لیے اللہ کے حکم سے بنایا گیا، اور جو اہل جہان کا قبلہ اور ان کے حج کی جگہ ہے۔ یہ آیت دلیل ہے کہ نبی کریم (ﷺ) تمام جہان والوں کے لیے نبی بنا کر بھیجے گئے تھے، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ اعراف آیت (158) میں فرمایا ہے : کہ آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو ! میں تم سب کے لیے رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ اور سورۃ فرقان کی آیات (1) میں فرمایا : بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل فرمایا تاکہ سارے جہان کو (اللہ کے عذاب سے) ڈرائے۔ صحیحین میں جابر عبد اللہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : ہر نبی اپنی قوم کے لیے خاص طور پر بھیجا جاتا تھا، اور میں تمام نبی نوع انسان کے لیے بھیجا گیا ہو ں۔ (88) ایمان بالآخرت کا تقا ضا ہے کہ آدمی نبی کریم (ﷺ) اور قرآن پر ایمان لائے، اس لیے کہ آپ (ﷺ) کی دعوت کا مقصد ہی یہ تھا کہ آپ بنی نوع انسان کو آخرت میں عذاب نار سے بچنے اور حصول جنت کے لیے عمل کرنے کی دعوت دیں۔ آخرت پر ایمان رکھنے والوں کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں، اور نماز کا ذکر بالخصوص اس لیے کیا گیا کہ ایمان باللہ کے بعد سب سے اہم اور اشرف عبادت یہی ہے، اسی لئے سوربقرہ کی آیت (143) میں نماز کو ایمان سے تعبیر کیا گیا فرمایا : یہاں ایمان سے مراد نماز ہے، اسلام میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگا جاسکتا ہے کہ ترک نماز پر کفر کا اطلاق ہو اہے، نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑدی، وہ کافر ہوگیا، اس حدیث کو طبرانی نے انس (رض) سے المعجم الاسط میں روایت کی ہے۔