ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہ ہے اللہ کی ہدایت، اپنے بندوں میں سے جسے وہ چاہتا ہے اس ہدایت پر چلاتا ہے اور اگر وہ لوگ (مذکورہ انبیائ) بھی شرک کرتے تو ان کا سب کیا کرایا برباد ہوجاتا
(82) ان انبیاء کرام کو نبی اور رسول ہونے کا جو شرف حاصل ہوا وہ محض اللہ کے فضل و کرم سے حاصل ہوا اور اسی ذات باری تعالیٰ نے انہیں دین خالص کی ہدا یت دی، اور اگر وہ ان عظمتوں کے باوجود شرک کا ارتکاب کر بیٹھتے، تو ان کے سارے اعمال صالحہ ضائع ہوجاتے۔ تو اگر دوسرے لوگ شرک کا ارتکاب کریں گے تو ان کا کیا حال ہوگا، حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں شرک کی ہیبت ناکی اور اس کی خطر ناکی کی کو بیان کیا گیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ زمر آیت (65) میں فرمایا ہے : کہ آپ کو اور آپ سے پہلے تمام انبیاء کرام کو بذریعہ وحی بتایا گیا ہے کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کا عمل ضائع ہوجائے گا ،