وَقَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ گنتی کے چند ایام کے سوا انہیں دوزخ کی آگ ہرگز نہ چھوئے گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے پوچھئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی ایسا عہد [٩٤] لے رکھا ہے جس کی وہ خلاف ورزی نہ کرے گا ؟ یا تم اللہ پر ایسی باتیں جڑ دیتے ہو جن کا تمہیں علم ہی نہیں؟
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہود کے ایک اور جرم کا ذکر کیا ہے، ان کا دعوی ہے کہ وہ لوگ آخرت میں جہنم میں صرف تھوڑی مدت کے لیے داخل ہوں گے، یعنی اس میں ہمیشہ کے لیے نہیں رہیں گے۔ ابن عباس اور مجاہد کی روایت ہے، یہود کہا کرتے تھے کہ دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے، اور ہم لوگ ہر ہزار سال کے مقابل ایک دن کے لیے عذاب میں مبتلا ہوں گے، ابن عباس (رض) کی ایک دوسری روایت ہے کہ یہود کہا کرتے تھے کہ ہم لوگ صرف اتنی ہی مدت عذاب میں مبتلا ہوں گے، جتنی مدت بچھڑے کی عبادت کی تھی، یعنی چالیس دن، پھر عذاب کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس زعم باطل کی تردید کی، اور کہا کہ کیا تم لوگوں نے اللہ سے اس کے لیے کوئی عہد و پیمان لے رکھا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ اللہ پر افترا پردازی ہے۔