وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور جنہیں تم نے اللہ کا شریک بنایا ہے میں ان سے کیسے ڈروں جبکہ تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہوئے اللہ سے نہیں [٨٤] ڈرتے جس کے لیے اللہ نے کوئی سند بھی نازل نہیں کی؟ پھر ہم دونوں فریقوں میں سے امن و سلامتی کا زیادہ حقدار کون ہوا ؟ اگر تم کچھ جانتے ہو (تو جواب دو)
(77) ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں ان اصنام سے ڈروں جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، اور جو خالق ہیں نہ رازق، اور تم اس اللہ سے نہ ڈرو جس کے ساتھ تم نے بہت سے معبودان باطل کو بغیر دلیل و بر ہان شریک بنا رکھا ہے، حالانکہ وہ تنہا خالق ورازق ہے اور ہر نفع و نقصان کا صرف وہی مالک ہے، اس کے بعد ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ میرا معبود اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور تمہارے معبود ان مٹی کے ڈھیر ہیں، تو ذرا سوچو توسہی کہ امن و سکون کے حقدار تم مشرکین ہو یا ہم ایمان والے ؟ اگر تمہارے پاس علم کا شائبہ بھی ہوتا تو یقینا تمہارا جواب یہ ہوتا کہ بے شک اہل ایمان ہی امن سلامتی کے مستحق ہیں۔