سورة الانعام - آیت 71

قُلْ أَنَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُنَا وَلَا يَضُرُّنَا وَنُرَدُّ عَلَىٰ أَعْقَابِنَا بَعْدَ إِذْ هَدَانَا اللَّهُ كَالَّذِي اسْتَهْوَتْهُ الشَّيَاطِينُ فِي الْأَرْضِ حَيْرَانَ لَهُ أَصْحَابٌ يَدْعُونَهُ إِلَى الْهُدَى ائْتِنَا ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۖ وَأُمِرْنَا لِنُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان کافروں سے کہئے کہ کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو نہ ہمیں فائدہ دے سکتے ہیں اور نہ ہمارا [٧٨] کچھ بگاڑ سکتے ہیں؟ جب اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے تو کیا اس کے بعد ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ جیسے کسی کو جنگل میں شیطانوں نے بہکا دیا ہو اور وہ حیران و پریشان ہو۔ اور اس کے ساتھی اسے پکار [٧٩] رہے ہوں کہ اگر ہدایت درکار ہے تو ادھر ہمارے پاس آؤ۔ آپ انہیں کہئے کہ : ہدایت تو وہ ہے جو اللہ دے اور ہمیں تو یہی حکم ہوا ہے کہ ہم رب العالمین کے فرمانبردار بن جائیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(65) سدی نے لکھا ہے کہ مشر کین مکہ نے مسلمانوں سے کہا کہ ہماری راہ پر چلو اور دین محمد کو چھوڑ دو، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ پوری شدت کے ساتھ ان کی بات کی تردید کردیں۔ (66) جو آدمی توحید کی دعوت قبول کرلینے کے بعد پھر شرک میں مبتلا ہوجا تا ہے، اور بتوں کی پر ستش شروع کردیتا ہے اللہ تعالیٰ نے ایسے آدمی کی یہاں مثال بیان کی ہے کہ جیسے کوئی آدمی اپنے ساتھیوں کے ساتھ کسی صحراہ سے گذر رہاہو، اور شیاطین جنوں کے نرغے میں آجائے، جو اسے راہ راست سے بھٹکا کر کسی اور طرف لے جائیں، اور وہ حیران وہ پریشان نہ سمجھ سکے کہ کیا کرے، اور اس کے ساتھی اسے پکار رہے ہوں کہ ہماری طرف آجاؤ، سید ھی راہ ادھر ہے، لیکن وہ شیطانوں کے چکر میں ایسے پھنس گیا ہے کہ نہ وہ اپنے ساتھیوں کی پکار کا جواب دیتا ہے اور نہ ان کی طرف جاتا ہے۔ ابن حاتم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے باطل معبودوں اور دعاہ الی اللہ کی حالت بیان کرنے کے لیے ذکر کہا ہے۔ اور شیاطین سے مراد جنات ہیں وہ لوگوں کو ان کے اور ان کے آباءو اجداد کے نام لے کر پکار تے ہیں، تو ان کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور ان کی پیروی شروع کردیتے ہیں، اور سمجھنے لگتے ہیں کہ وہ صحیح بات پر قائم ہیں یہاں تک کہ وہ ہلاکت میں پڑجاتے ہیں۔ اور بسا اقات وہ شیا طین انہیں کھا جاتے ہیں، یا کسی ایسی جگہ ڈال دیتے ہیں جہاں پیاس کے مارے مرجا تے ہیں یہی مثال ان لوگوں کی ہے جو اللہ کو سوا دیگر معبودوں کی عبادت کرتے ہیں۔ (جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے )۔