وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰ أَجَلٌ مُّسَمًّى ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
وہی تو ہے جو رات کو تمہاری [٦٥] روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن کو کرچکے ہو وہ بھی جانتا ہے پھر (دوسرے دن جسم میں روح بھیج کر) تمہیں اٹھا کھڑا کرتا ہے تاکہ مقررہ مدت (تاموت) پوری کردی جائے۔ پھر اسی کی طرف تمہاری بازگشت ہے۔ پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کرتے رہے
(58) نیند کو موت سے تعبیر کیا گیا ہے، اس لیے کہ دونوں میں احساس اور قوت تمیز جاتی رہتی ہے اور موت کی مناسبت سے بیداری کو بعث سے تعبیر کیا گیا ہے انسان نیند کا محتاج ہوتا ہے، پھر بیدار ہوتا ہے، اسی طرح اس کی زندگی کے ایام گذر جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کی دنیاوی زندگی کی عمر پوری ہوجاتی ہے اور اسے موت آدبوچتی ہے، جب قیامت آئے گی تو ہر انسان اپنے خالق ومالک کے حضور پیش ہوگا، اور زندگی میں جو کچھ بھی عمل کیا ہوگا اس کا بدلا دیا جائے گا،