سورة البقرة - آیت 76

وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب خلوت میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم مسلمانوں کو وہ (راز کی) باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی [٩٠] ہیں کہ وہ اپنے پروردگار کے ہاں ان باتوں کو تمہارے خلاف بطور حجت پیش کردیں؟ تمہیں کچھ بھی عقل نہیں رہی؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

123: منافقین اہل کتاب کا حال بیان کیا جا رہا ہے کہ جب وہ مسلمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم لوگ آپ ہی کی طرح مسلمان ہیں، لیکن جب آپس میں مل بیٹھتے ہیں اور کوئی دوسرا نہیں ہوتا تو ایک دوسرے کو تنبیہ کرتے ہیں کہ تم لوگ کیوں مسلمانوں کے سامنے اسلام و ایمان کا اظہار کرتے ہو اور کہتے ہو کہ ہم تو تمہاری طرح ہیں، یہ تو ہمارے خلاف ان کے لیے دلیل بن جاتی ہے، اور کہتے ہیں کہ ان یہودیوں نے اقرار کرلیا کہ ہم لوگ (یعنی مسلمان) جس دین پر ہیں وہ حق ہے، اور وہ لوگ (یعنی یہود) جس دین پر ہیں وہ باطل ہے، اور قیامت کے دن یہی لوگ اللہ کے سامنے ہمارے خلاف گواہی دیں گے اور کہیں گے کہ کیا تم لوگ دنیا میں ہمیں نہیں بتایا کرتے تھے کہ تمہاری کتابوں میں ہمارے دین اسلام اور نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی صداقت کی گواہی موجود ہے، تو اس دن تمام مخلوق کے سامنے ہماری رسوائی ہوگی۔