أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
(مسلمانو!) کیا تم ان (یہود) سے یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہاری خاطر ایمان لائیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں۔ پھر اس کو سمجھ لینے کے بعد دیدہ دانستہ اس میں تحریف [٨٩] کر ڈالتے ہیں
122: یہود کے دلوں کی سختی بیان کرنے کے بعد، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو خطاب کیا کہ کیا اب بھی تم لوگ امید کرتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے دین میں داخل ہوجائیں گے؟ ان کے آباء و اجداد کی تاریخ یہ ہے کہ تورات کو سنتے تھے، اچھی طرح سمجھتے تھے اور پھر اسے بدل دیتے تھے، حلال کو حرام اور حرام کو حلال بنا دیتے تھے حق کو باطل اور باطل کو حق بتاتے تھے۔ ان کا بھی حال ایسا ہی ہے۔ یہ اپنے آباء واجداد سے کسی طرح کم نہیں ہیں اس لیے ان سے کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ یہ دین اسلام میں داخل ہوجائیں گے۔