وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اور اگر ان (کافروں) کی بے توجہی آپ پر گراں گزرتی ہے تو اگر آپ یہ کرسکیں کہ زمین میں کوئی سرنگ تلاش کرکے یا آسمان میں سیڑھی لگا کر انکے پاس کوئی معجزہ لے آئیں [٣٩] تو ایسا کر دیکھیں اور اگر اللہ چاہتا تو خود بھی انکو ہدایت پر اکٹھا کرسکتا تھا (مگر یہ اس کی مشیت نہیں) لہٰذا آپ نادان [٤٠] مت بنئے
(38) اس آیت میں بھی آپ (ﷺ) کو ایک تیسرے طریقہ سے تسلی دی جارہی ہے کہ اگر کافروں کا ایمان نہ لانا آپ پر گراں گذررہا ہے، تو آپ زمین کے کسی سرنگ سے، یا سیڑھی لگا کر آسمان سے ان کے لیے کوئی ایسی نشانی لے آیئے جو انہیں ایمان لانے پر مجبور کردے۔ لیکن آپ ایسا نہیں کرسکتے، اس لیے کہ اللہ نے آپ کو ایسی قدرت نہیں دی ہے کہ کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو پھر ایمان لانا ضروری ہوجاتا لیکن ایسا ایمان ان کے لیے غیر نافع ہوتا۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ اگر وہ چاہتا تو تمام انسانوں کو راہ ہدایت پر جمع کردیتا، لیکن اس کی مشیت نے غایت قہر اور غایت لطف و مہر بانی کے اظہار کی غرض سے ایسا نہیں کیا، اس لیے اے نبی (ﷺ) آپ ان کے ایمان کی شدید تمنا، یا ان کی مانگ پوری کرنے کی شدید خواہش کرکے ان نادانوں میں سے نہ بن جا یئے جنہیں اللہ کی مشیت یا اس کی حکمت ومصلحت کے تقاضوں کا پتہ نہیں۔