سورة الانعام - آیت 23

ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا وَاللَّهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر انہیں کوئی بہانہ میسر نہ آئے گا الا یہ کہ یہ کہہ دیں :’’اے اللہ ہمارے پروردگار! تیری ذات کی قسم [٢٦] ہم تو مشرک ہی نہ تھے۔‘‘

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(26) پہلے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے احوال اور ان کے دام شرک میں پھنس جانے کا ذکر کیا، اور اب یہ خبر دے رہا ہے کہ جب وہ قیامت کے دن مشکل ترین حقائق کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھیں گے تو شرک سے اپنی براءت کا اعلان کردیں گے اور اپنے اس جھوٹ پر قسم کھا جائیں گے اس قول کے مطابق "فتنہ "سے مراد کفر ہے، ایک قول یہ ہے کہ "فتنہ " سے مراد ان کا جواب ہے یعنی روز قیامت مشرکین کا جواب شرک کا انکار اور اس سے براءت کا اظہار ہوگا اور دونوں ہی قول کے مطابق ان کا عذر ایک دوسرا گناہ ہوگا جو ان کے مشرک ہونے کی مزید تائید کررہا ہوگا۔