سورة الانعام - آیت 8

وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ مَلَكٌ ۖ وَلَوْ أَنزَلْنَا مَلَكًا لَّقُضِيَ الْأَمْرُ ثُمَّ لَا يُنظَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور وہ کہتے ہیں کہ اس پر فرشتہ (اپنی اصل شکل میں) کیوں نہیں اتارا گیا۔ اور اگر ہم فرشتہ اتارتے تو سارا قصہ ہی پاک [٨] ہوجاتا پھر انہیں کچھ مہلت بھی نہ ملتی

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(10) اس آیت کریمہ میں کافروں کے ایک نئے قسم کے کبر وعناد کو بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا اگر محمد (ﷺ) نبی ہے، تو اللہ نے ایک فرشتہ کیوں نہ آسمان سے اتارا جسے ہم دیکھتے اور جو ہمیں بتاتا کہ یہ نبی ہیں تاکہ ہم اس پر ایمان لے آتے ؟ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا اور فرشتہ نہ بھیجنے کا سبب بیان کیا کہ یہ تو اپنی موت تلاش کرنے اور اپنے ہاتھ سے قبر کھودنے کے مترادف ہے، کیونکہ فرشتہ کا اس کی اصل شکل میں اتر آنا سب سے کھلی اور آخری نشانی ہوگی اور اگر اس کے بعد بھی ایمان نہ لائے، تو انہیں اللہ کے عذاب سے کوئی نہیں بچاسکتا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ حجر آیت (8) میں فرمایا ہے :İمَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُنْظَرِينَĬ ہم فرشتوں کو حق کے ساتھ اتارتے ہیں اور اس وقت وہ مہلت دیئے گئے نہیں ہوتے "اور سورۃ فرقان آیت (22) میں فرمایا : İيَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلَائِكَةَ لَا بُشْرَى يَوْمَئِذٍ لِلْمُجْرِمِينَĬ کہ وہ لوگ جس دن فرشتوں کو دیکھ لیں گے، اس دن ان مجرموں کو کوئی خوشی نہ ہوگی "