سورة المآئدہ - آیت 96

أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۖ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تمہارے لیے سمندر [١٤٣] کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔ تم بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو اور قافلہ والے [١٤٤] زاد راہ بھی بنا سکتے ہیں۔ البتہ جب تک حالت احرام میں ہو تو خشکی کا شکار تمہارے لیے حرام کیا گیا ہے اور اللہ (کے احکام کی خلاف ورزی کرنے) سے بچتے رہو جس کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(119) حالت احرام میں شکار کی حرمت اور اس کا کفارہ بیان کرنے کے بعد اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بطور احسان یہ بتایا ہے کہ محرم کے لیے سمندر کی زندہ مچھلیوں کا شکار اور ان مردہ مچھلیوں کا کھانا بھی حلال ہے جو موجوں کی زد میں آکر ساحل سمندر پر آجاتی ہیں۔ جمہور علماء نے اسی آیت سے سمندر کی مردہ مچھلیوں کا کھانا حلال قرار دیا ہے اس کے علاوہ جابر (رض) کی اس حدیث سے بھی استدلال کیا ہے جسے مالک، بخاری اور مسلم وغیرہم نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے ابو عبیدہ بن الجراح کی قیادت میں تین سو افراد کا ایک لشکر ساحل سمندر کی طرف بھیجا، ان کا زاد سفر ختم ہوگیا تو سمندر کے کنارے انہیں ایک بہت بڑی مردہ مچھلی ملی، جس کا گوشت انہوں نے اٹھارہ دن تک کھایا، بعض روایتوں میں ہے کہ صحابہ کرام اس کا کچھ حصہ مدینہ بھی لائے اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے بھی اس میں کھا یا اسی طرح ابو ہریرہ (رض) کی روایت سے استدلال کیا ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے پوچھا کہ یارسول اللہ ! ہم لوگ سمندر کا سفر کرتے ہیں، ہمارے پاس پانی کم ہوتا ہے اگر اس سے وضو کرلیں تو پیا سے رہ جائیں، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کرلیں ؟ تو آپ نے فرمایا : اس کاپانی پاک ہے اور اس کامردہ حلال ہے (مالک شافعی احمد اور اصحاب سنن) ایک اور روایت میں ہے جسے امام احمد اور ابن ماجہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا : ہمارے لیے دو مردے اور دو خون حلال کرد ئیے گئے ہیں ؛ دو مردے یعنی مچھلی اور ٹڈی اور دو خون کلیجی اور تلی"اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے بعض فقہا نے کہا ہے کہ سمندر کے تمام جانوروں کا کھانا بغیر استثناء جا ئز ہے، اور بعض حضرات نے مینڈک کو مستثنی قرار دیا ہے اس لئے کہ ابو عبدالرحمن التیمی کی روایت ہے جسے امام احمد اور ابوداؤد نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے مینڈک کو مارنے سے منع فرمایا ہے۔ (ا 120) حالت احرام میں خشکی کے جانوروں کا شکار حرام ہے، آیت کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ محرم کے لیے بری شکار کا گوشت کھانا حرام ہے۔ اگرچہ شکار کرنے والا کوئی دوسرا ہو۔ جمہور علما ء کی رائے یہ ہے کہ اگر محرم کے لئے شکار کیا گیا ہے تو اس کے لئے کھانا حرام ہوگا۔ ورنہ حلال ہوگا۔، اور بعض لوگوں کا خیال ہے کہ محرم کے علاہ کسی دوسرے کا شکار کیا ہوا جانور مطلقا حلال ہوگا۔