قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ
وہ کہنے لگے :’’موسی ! اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہم پر یہ واضح کر دے کہ وہ گائے کیسی ہونی چاہیے؟‘‘ موسیٰ نے انہیں جواب دیا کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ گائے ایسی ہونی چاہیے جو نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بچھیا، بلکہ درمیانی عمر کی جوان ہو۔ لہٰذا تمہیں جو حکم دیا جا رہا ہے اس پر عمل کرو۔ ‘‘
119: کج روی اور اللہ کے رسول کو کثرت سوالات کے ذریعہ تنگ کرنا بنی اسرائیل کی فطرت تھی، اس واقعہ میں بھی انہوں نے اپنی کج روی کا ثبوت دیا، اور گائے کی عمر وغیرہ سے متعلق سوال کرنے لگے، اگر خاموشی کے ساتھ کوئی بھی گائے ذبح کردیتے تو کام بن جاتا، لیکن انہوں نے جب اپنے آپ پر سختی کی تو اللہ نے بھی ان پر سختی کی۔