سورة المآئدہ - آیت 13

فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعَنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ۖ يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَن مَّوَاضِعِهِ ۙ وَنَسُوا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوا بِهِ ۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلَىٰ خَائِنَةٍ مِّنْهُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنْهُمْ ۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر چونکہ انہوں نے اپنے [٣٧] عہد کو توڑ ڈالا لہٰذا ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دل سخت کردیئے (اب انکا حال یہ ہے کہ) کتاب اللہ کے کلمات کو ان کے موقع و محل [٣٨] سے بدل ڈالتے ہیں اور جو ہدایات انہیں دی گئی تھیں انکا اکثر حصہ بھول چکے ہیں۔ اور ماسوائے چند آدمیوں کے آپکو آئے دن انکی خیانتوں کا پتہ [٣٩] چلتا رہتا ہے۔ لہٰذا انہیں معاف کیجئے اور ان سے درگزر کیجئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

34۔ اس آیت کریمہ میں بھی یہود کے خبث باطن کو بیان کیا گیا ہے، موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں ان سے عہد لیا گیا تھا کہ وہ تورات پر عمل کریں گے، اور کنعانیوں سے جنگ کر کے انہیں بیت المقدس سے نکال باہر کریں گے، لیکن انہوں نے اپنے اس عہد کا پاس نہیں رکھا، اس لیے اللہ نے ان پر لعنت بھیج دی، اور ان کے دل سخت بنا دئیے، جس کے نتیجہ میں انہوں نے اللہ کے کلام میں تحریف کیا، اور عیسیٰ اور محمد علیہما الصلاوۃ والسلام کی نبوت پر دلالت کرنے والی آیتوں کو بدل ڈالا، اور اللہ کی طرف سے جاری شدہ بہت سے احکام و شرائع کو پس پشت ڈال دیا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ ان میں خیانت کرنے والی ایک جماعت کو ہمیشہ پائیں گے، سوائے ان چند افراد کے جنہوں نے اسلام کو قبول کرلیا جیسے عبداللہ بن سلام وغیرہ، اس لیے فی الحال آپ انہیں معاف کردیجئے اور درگذر فرمائیے، اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔