مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ
اس وسوسہ [٢] ڈالنے والے کے شر سے جو (وسوسہ ڈال کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے
(4/5)لوگوں کے سینوں میں وسوسہ پیدا کرنے والے شیطان کے شر سے اور اس شیطان کی صفت یہ ہے کہ آدمی جب اپنے رب کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو وہ اس کے دل میں وسوسہ پیدا کرتا ہے اور جب غفلت سے چوکنا ہوتا ہے اور اپنے رب کو یاد کرتا ہے تو وہ شیطان فوراً پیچھے ہٹ جاتا ہے اور چھپ جاتا ہے اور وہ شیطان جنوں میں سے بھی ہوتا ہے اور انسانوں میں سے بھی، صحیح مسلم کی روایت ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا :” تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کا ساتھی شیطان لگا رہتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ کے ساتھ ہوتا ہے ؟ آپ نے کہا :” ہاں، لیکن اللہ تعالیٰ نے میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہوگیا ہے، اس لئے وہ مجھے صرف بھلائی کا حکم دیتا ہے۔ “ اور صحیح بخاری میں انس (رض) سے مروی ہے کہ ام المومنین صفیہ (رض) سے نبی کریم (ﷺ) کی آپ کے اعتکاف کی جگہ میں زیارت کی۔ آپ (ﷺ) ان کے ساتھ رات کے وقت نکلے تاکہ انہیں ان کے گھر تک پہنچا دیں۔ راستے میں دو انصاری سے ملاقات ہوگئی۔ دونوں نے رسول اللہ (ﷺ) کو دیکھ کر تیز تیز چلنا شروع کیا تو آپ نے کہا :” ٹھہرو ! یہ صفیہ بنت حی ہے“ دونوں نے کہا : سبحان اللہ، یا رسول اللہ ! تو آپ نے کہا :” شیطان، ابن آدم کے خون کے ساتھ اس کی رگوں میں دوڑتا رہتا ہے اور مجھے ڈر ہوا کہ کہیں وہ تم دونوں کے دلوں میں کوئی برائی نہ ڈال دے۔ “