وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
اور حاسد کے شر سے جب [٦] وہ حسد کرے۔
(5)اور میں پناہ مانگتا ہوں حاسد کے حسد سے، جب وہ اپنا حسد ظاہر کرتا ہے تاکہ محسود کو نقصان پہنچائے، بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ حاسد کے مفہوم میں وہ آدمی بھی داخل ہے جس کی نظر لگ جاتی ہے، اس لے کہ جو آدمی حاسد، بدطینت اور خبیث النفس ہوتا ہے اسی کی نظر بری ہوتی ہے، عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا قول ہے : میں نے حاسد سے زیادہ کسی ظالم کو مظلوم کے مشابہ نہیں دیکھا، یعنی حسد کے سبب ظالم ہوتا ہے، لیکن نعمت سے محرومی کے سبب مظلوم معلوم ہوتا ہے۔ شوکانی لکھتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں نبی کریم (ﷺ) کو بالعموم تمام مخلوقات کے شر سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے، اس کے بعد تین برائیوں سے بالخصوص پناہ مانگنے کی نصیحت کی ہے، جن کا ذکر اوپر گزر چکا، اس لئے کہ یہ برائیاں بہت زیاد خطرناک ہیں، اور ان کا نقصان بہت بڑا ہے۔