ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ
پھر اس دن ضرور تم سے نعمتوں کے بارے میں باز پرس [٦] ہوگی۔
(8) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ لوگو ! جس دن تم جہنم کو اپنی آنکھوں سے دیکھوگے، اس دن تم سے ان نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا جو اللہ نے تمہیں دنیا میں دیا تھا ابن عباس (رض) نے﴿ النَّعِيمِ سے مراد صحت و عافیت اور قوت سماع و بصر لیا ہے کسی نے اس سے صحت و فراغت کسی نے ماکولات و مشروبات اور کسی نے صحت وامن مراد لیا ہے، امام شوکانی لکھتے ہیں : اولیٰ یہ ہے کہ اس سے اللہ کی تمام نعمتیں مراد لی جائیں، جن سے بندے دنیا میں مستفید ہوتے ہیں۔ نعمتوں کے بارے میں بندوں سے سوال یہ کیا جائے گا کہ انہوں نے ان پر اپنے خالق و مالک کا شکر ادا کیا یا نہیں، تو جس نے دنیا میں اس کا شکر ادا کیا ہوگا وہ نجات پا جائے گا اور جس نے ناشکری کی ہوگی وہ اس کی گرفت میں آجائے گا۔