سورة القارعة - آیت 1

لْقَارِعَةُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کھڑکھڑانے والی [١]

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(1/2/3) ﴿ الْقَارِعَةُ Ĭ قیامت کا ایک نام ہے اور اسے یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ یہ لوگوں کے دلوں کو نہایت سختی کے ساتھ جنجھوڑ دے گی اور اللہ کے دشمنوں کو شدید عذاب میں مبتلا کر دے گی۔ آسمان پھٹ جائے گا آفتاب اور ستارے ٹوٹ کر بکھر جائیں گے، زمین میں بھونچال آجائے گا اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ اسی قیامت، بعث بعد الموت اور عقیدہ جزا و سزا کو اس سورت میں بیان کیا گیا ہے، تاکہ لوگ اس دن کی کامیابی کے لئے کوشش کریں اور پہلی اور دوسری آیت میں ”استفہام“ سے مقصود قیامت کے دن کی ہولناکی کو بیان کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ن نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا : قیامت کا دن جو اپنی ہولناکیوں اور دہشتوں کے ذریعہ لوگوں کے دلوں کی نہایت سختی کے ساتھ جھنجھوڑ دینے والا ہوگا، آپ کو کیا معلوم کہ وہ کیسا دن ہوگا ؟!