وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
اور آپ پر آپ کے پروردگار نے جو انعام کیا ہے اسے بیان [١٠] کیا کیجیے۔
(11)اور اپنے رب کی نعمتوں کا ذکر کرتے رہئے۔ اور آپ کے رب نے آپ پر جو احسانات کئے ہیں، ان کا ذکر کر کے اپنے رب کی خوب تعریف بیان کیجیے اور قول و فعل کے ذریعہ ان نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتے رہئے تاکہ رب العالمین آپ کو مزید نعمتوں سے نوازے، آپ سے خوش ہو اور آپ سے محبت کرے۔ مجاہد اور کلبی نے یہاں ” نعمت“ سے قرآن کریم مراد لیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین نعمت تھی، اللہ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ لوگوں کو اسے پڑھ کر سناتے رہئے، مجاہد کا ایک دوسرا قول ہے کہ یہاں ” نعمت“ سے مراد ” نبوت“ ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو سرفراز فرمایا تھا زجاج کا بھی یہی قول ہے اور مفہوم یہ ہوگا کہ آپ کو اللہ نے جو پیغام دے کر مبعوث کیا ہے اسے لوگوں تک پہنچاتے رہئے۔ شو کانی لکھتے ہیں کہ جن باتوں سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (ﷺ) کو روکا ہے، ان کا تعلق آپ کی امت سے بھی ہے، یعنی امت کے ہر فرد کو ان سے منع کیا گیا ہے۔ وباللہ التوفیق۔