أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَىٰ
کیا اس نے آپ کو یتیم نہ پایا [٥] پھر ٹھکانا فراہم کیا
(6)یہاں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) پر اپنے تین احسانات کا ذکر فرمایا، تاکہ آپ کو یقین ہوجائے کہ آپ کا رب آپ کے ساتھ ہے، نہ اس نے ماضی میں آپ کو چھوڑ دیا تھا اور نہ مستقبل میں کبھی چھوڑے گا اور تاکہ مشرکین جان لیں کہ آپ کا رب ہر دم آپ کے ساتھ ہے اور ان کی شماتت اور خوش ہونے کا کوئی معنی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ کو آپ کے رب نے یتیم پایا تو آپ کو پناہ دی، آپ کے والد (عبداللہ) کا انتقال اس وقت ہوگیا تھا جب آپ اپنی ماں کے پیٹ میں چھ ماہ کے تھے جب آپ چھ سال کے تھے تو والدہ بھی دنیا سے رخصت ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے چچا ابوطالب کے دل میں آپ کی محبت ڈال دی، انہوں نے آپ کی دیکھ بھال کی اور ہر طرح خیال رکھا یہاں تک آپ بڑے ہوگئے اور نبی ہونے کے بعد جب آپ نے اپنی دعوت اہل مکہ کے سامنے پیش کی اور انہوں نے آپ کو اذیت پہچانی شروع کی تو ابوطالب نے جان و مال کی ذریعہ آپ کا ساتھ دیا۔