سورة النسآء - آیت 104
وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور (مخالف) قوم کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو تمہارے ہی جیسا انہیں بھی دکھ پہنچا ہے۔ اور تم اللہ سے بھی (اجر و ثواب کی) امید [١٤٢] رکھتے ہو، جو وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
109۔ یعنی اپنے دشمن کا پیچھا کرنے میں کمزوری اور سستی نہ دکھلاؤ، اس لیے کہ اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو انہیں بھی تکلیف پہنچتی ہے، یہ تکلیف تمہارے ساتھ خاص نہیں ہے، اور مؤمنوں کو جنگ میں زیادہ صبر کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اس لیے کہ وہ اللہ کی قربت اور اس کی جنت کی امید رکھتے ہیں، جس کی کافر امید نہیں رکھتے