إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ
جب سورج لپیٹ [٢] لیا جائے گا
(1)روز آخرت اور جزا و سزا کا عقیدہ ہی وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر ایمان لائے بغیر کسی بھی فرد یا سوسائٹی کی اصلاح ناممکن ہے۔ اسی لئے قرآن کریم نے جا بجا مختلف پیرائے میں اس کی وضاحت کی ہے اور لوگوں کو اس پر ایمان لانے کی دعوت دی ہے۔ اس سورت میں بھی اللہ تعالیٰ نے اسی حقیقت کو باور کرانا چاہتا ہے اور انسانوں یک دل و دماغ میں اسی عقیدہ بعث بعد الموت کو اتارنا چاہا ہے، تاکہ اس پر ایمان لا کر لوگ اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیں اور اپنے ظاہر و باطن کی اصلاح کریں، چنانچہ آیت (1)سے (13)تک بارہ حادثات و واقعات کا ذکر بطور شرط بیان کئے جانے کے بعد، اسی حقیقت کو بطور جواب بیان کیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ قیامت سے پہلے اور اس کے بعد جب بھی حادثات و قوع پذیر ہوں گے، تو ہر فرد اس دن یقینی طور پر جان لے گا کہ وہ دنیا سے اپنے ساتھ کیسے اعمال لے کر آیا ہے، جن کا آج اسے بدلہ چکایا جائے گا۔ ان بارہ حادثات میں سے چھ وقوع قیامت سے پہلے یا اس کے بعد فوراً ظہورپذیر ہوں گے۔ 1:آفتاب اپنی جگہ سے ہٹا دیا جائے گا اور اس کی روشنی غائب ہوجائے گی۔