فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا تُكَلَّفُ إِلَّا نَفْسَكَ ۚ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ عَسَى اللَّهُ أَن يَكُفَّ بَأْسَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَاللَّهُ أَشَدُّ بَأْسًا وَأَشَدُّ تَنكِيلًا
سو آپ اللہ کی راہ میں جہاد کیجئے۔ آپ پر صرف آپ کی آپ کی ہی ذمہ داری ہے [١١٧] اور مسلمانوں کو جہاد کی رغبت دلائیے۔ ممکن ہے کہ اس طرح اللہ تعالیٰ کافروں کی لڑائی کو روک ہی دے اور اللہ کا زور بڑا زبردست ہے اور وہ انہیں سزا دینے میں بہت سخت ہے
91۔ گذشتہ آیتوں کی طرح اس آیت کا تعلق بھی عہد نبوی میں جنگی سیاست سے ہے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے کہا کہ اگر منافقین آپ کی اطاعت نہیں کرتے تو نہ کریں، آپ اللہ کی راہ میں جہاد کیجئے، آپ اپنی ذات کے ذمہ دار ہیں، اللہ آپ کی مدد کرے گا فوج کے افراد نہیں۔ اگر اللہ چاہے گا تو آپ اکیلے ہوں گے، اور دشمنوں پر آپ کو اللہ غلبہ دے گا، اور مسلمانوں کو جہاد پر ابھارئیے جیسا کہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے میدانِ بدر میں مجاہدین کی صفیں درست کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اس جنت کو پانے کے لیے کھڑے ہوجاؤ جس کی کشادگی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ (مسلم) اس کے بعد اللہ نے وعدہ کیا کہ وہ مسلمانوں پر کفار مکہ کے ظلم و ستم کا سلسلہ ختم کرنے کے لیے اپنے رسول اور مسلمانوں کو ان پر مسلط کردے گا، انہیں شکست ہوگی اور وہ تتر بتر ہوجائیں گے، چنانچہ اللہ کا وعدہ پورا ہوا، اور جزیرہ عرب اور مرور زمانہ کے ساتھ فارس اور روم کی سرزمین پر اسلام کا جھنڈا لہرانے لگا۔