سورة المرسلات - آیت 1
وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ان ہواؤں کی قسم جو دھیرے دھیرے چلتی ہیں
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(1) جمہور مفسرین کا قول ہے کہ ” ﴿وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا “ سے مراد ” خوشگوار ہوا“ ہے بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد ” فرشتے“ ہیں اور بعض نے ” انبیاء“ مراد لیا ہے پہلے قول کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ان ہواؤں کی قسم کھائی ہے، جنہیں اللہ دنیا میں اپنے بعض اوامر نافذ کرنے کے لئے بھیجتا ہے، دوسرے قول کے مطابق ان فرشتوں کی قسم کھائی ہے جو وحی الٰہی اور دیگر اوامرونواہی کے ساتھ دنیا میں بھیجے جاتے ہیں اور تیسرے قول کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ان رسولوں کی قسم کھائی ہے جنہیں وہ اپنے بندوں کے پاس پیغام رسانی کے لئے بھیجتا ہے۔ ” عرفا“ کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں کار خیر کے لئے بھیجتا ہے یا مفہوم یہ ہے کہ اللہ انہیں پے در پے بھیجتا ہے۔