سورة الإنسان - آیت 1
هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُن شَيْئًا مَّذْكُورًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا انسان پر لامتناہی زمانہ [١] سے ایک وقت ایسا بھی آیا ہے جب کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا ؟
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(1) اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کی ضعیفی اور حقارت یاد دلائی ہے کہ اس کا باپ (آدم) چالیس سال تک مٹی کا ایک مجسمہ بنا پڑا رہا ایک دوسرے قول کے مطابق ایک سو بیس سال تک، مٹی گارے اور ٹھیکرے کے مراحل سے گزرتا رہا، تب جا کر اللہ تعالیٰ نے اس میں روح ڈالی اس پوری مدت میں وہ مٹی کا ایک تودہ رہا، اللہ کے سوا کسی کو کچھ معلوم نہ تھا کہ اس تو وہ کا کیا ہوگا اور اس کا کیا نام ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں روح پھونکی اور اسے انسان بنایا۔