سورة النسآء - آیت 69

وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو شخص اللہ اور رسول کی اطاعت کرتا ہے تو ایسے لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیائ، صدیقین، شہیدوں اور صالحین [٩٩] کے ساتھ اور رفیق ہونے کے لحاظ سے یہ لوگ کتنے اچھے ہیں

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

77۔ اس آیت میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا ثمرہ بتایا گیا ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو انبیاء صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے گا، اور یہ لوگ بہت ہی اچھے ساتھی ہوں گے۔ اس آیت کے شان نزول کے بارے میں ابن جریر طبری نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے روایت کی ہے کہ ایک انصاری رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پاس مغموم بیٹھے تھے، آپ نے پوچھا کہ تم مغموم کیوں ہو؟ تو انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں ایک بات سوچ رہا ہوں، آپ نے پوچھا کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ آج ہم آپ کے پاس صبح و شام آتے ہیں، آپ کا چہرہ دیکھتے ہیں، اور آپ کے ساتھ بیٹھتے ہیں۔ کل جنت میں آپ انبیاء کے ساتھ ہوں گے تو ہم آپ کے پاس نہیں پہنچ پائیں گے۔ آپ نے کوئی جواب نہیں دیا، تو جبرائیل یہ آیت لے کر آئے آپ نے ان صحابی کو بلا بھیجا اور انہیں خوشخبری دی۔ یہ روایت دیگر کئی تابعین سے بھی مروی ہے، لیکن سعید بن جبیر والی روایت کی سند زیادہ اچھی ہے۔ جنت میں نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی رفاقت کے سلسلہ میں کئی صحیح حدیثیں آئی ہیں۔ ان میں بعض کا ذکر یہاں مناسب ہوگا، صحیح مسلم میں ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ میں رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے ساتھ سویا ہوا تھا، وضو اور قضائے حاجت کے لیے پانی لایا، تو آپ نے کہا کہ کچھ پوچھو یا مانگو، تو میں نے کہا کہ میں جنت میں آپ کی رفاقت چاہتا ہوں، آپ نے فرمایا، اور کوئی چیز؟ تو میں نے کہا بس یہی، تو آپ نے کہا کہ پھر سجدوں کی کثرت سے میری اس سلسلہ میں مدد کرو۔ ترمذی نے ابو سعید (رض) سے روایت کی ہے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا کہ سچا امانت دار تاجر انبیاء صدیقین اور شہداء کے ساتھ رہے گا ابن کثیر کہتے ہیں کہ ان سب سے بڑی خوشخبری تو وہ ہے جو صحیح احادیث میں صحابہ کی ایک جماعت سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے ایک ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی قوم سے محبت کرتا ہے، لیکن ان سے ابھی جا کر ملا نہیں ہے؟ تو آپ نے فرمایا (قیامت کے دن) آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا رہا ہے، انس (رض) کہتے ہیں کہ مسلمان اس حدیث کو سن کر بہت زیادہ خوش ہوئے