سورة النسآء - آیت 66

وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِن دِيَارِكُم مَّا فَعَلُوهُ إِلَّا قَلِيلٌ مِّنْهُمْ ۖ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر ہم ان پر واجب کردیتے کہ وہ اپنے آپ کو قتل کریں یا اپنے گھروں سے نکل جائیں تو ماسوائے چند آدمیوں کے ان میں سے کوئی بھی ایسا [٩٨] نہ کرتا۔ اور اگر وہ وہی کچھ کرلیتے جو انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یہ بات ان کے حق میں بہتر اور زیادہ ثابت قدمی کا موجب بن جاتی

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

75۔ اس آیت کا تعلق بھی گذشتہ آیتوں سے ہے، نفاق سے تائب ہو کر اللہ کے لیے اخلاص اختیار کرنے کی نصیحت کے بعد، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر ہم لوگوں کے ساتھ سختی کرتے، اور انہیں حکم دیتے کہ تم لوگ اپنے آپ کو قتل کرو یا اپنا گھر بار چھوڑ کر باہر چلے جاؤ تو بہت تھوڑے لوگ اس پر عمل کرتے اور اکثر لوگوں کاکفر و عناد کھل کر سامنے آجاتا، لیکن ہم نے اپنے بندوں پر رحم کھاتے ہوئے ایسا نہیں کیا، اور آسان احکام جاری کیے، اس احسان و نرمی کا تقاضا یہ تھا کہ وہ ان احکام کو پورے اخلاص کے ساتھ قبول کرتے، اور سرکشی چھوڑ دیتے۔