بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سورۃ المدثر مکی ہے، اس میں چھپن آیتیں اور دو رکوع ہیں ۔ تفسیر سورۃ المدثر نام : پہلی آیت میں ہی لفظ ” المدثر“ آیا ہے، یہی اس سورت کا نام رکھ دیا گیا ہے۔ زمانہ نزول : یہ سورت بالاتفاق مکی ہے۔ ابن مردویہ اور بیہقی نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ ” سورۃ المدثر“ مکہ میں نازل ہوئی تھی جمہور علماء کے نزدیک نبی کریم (ﷺ) پر سب سے پہلی وحی ﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ Ĭ نازل ہوئی، اس کے بعد کچھ دنوں تک وحی کا نزول موقوف ہوگیا پھر سورۃ المدثر نازل ہوئی۔ بخاری و مسلم نے جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے، انہوں نے کہا، میں نے نبی کریم (ﷺ) کو وحی کے بارے میں بات کرتے سنا، آپ نے فرمایا کہ میں پیدل چل رہا تھا کہ آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی، سر اٹھایا تو اسی فرشتہ کو جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا دیکھا میں اس منظر سے شدید مرعوب ہوگیا، گھر واپس آگیا اور کہا : مجھے کمبل اوڑھاؤ، مجھے کمبل اوڑھاؤتو گھروالوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا اس کے بعد اللہ نے﴿يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ Ĭ نازل کیا، حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ اس سلسلے کی یہی روایت محفوظ ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس سے پہلے آپ پر وحی نازل ہوچکی تھی، اس لئے کہ آپ (ﷺ) نے اس میں فرمایا ہے : میں نے آسمان و زمین کے درمیان اسی فرشتہ کو کرسی پر بیٹھے دیکھا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا۔