سورة النسآء - آیت 60

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(اے نبی!) آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور کیا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو کچھ آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے، اس پر بھی ایمان لائے ہیں اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتارا گیا تھا مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت [٩٢] کے پاس لے جائیں حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ وہ طاغوت کے فیصلے تسلیم نہ کریں اور شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں گمراہ کرکے بہت دور تک لے جائے

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

68۔ ابن اسحاق، ابن المنذر اور ابن ابی حاتم وغیرہم نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ جلاس بن صامت، مقصب بن قشیر اور رافع بن زید منافقین کو ان کی قوم کے بعض مسلمانوں نے ایک قضیہ میں رسول اللہ (ﷺ) کے پاس چلنے کو کہا، تو انہوں نے کاہنوں کے پاس جانا پسند کیا، جس کے بعد یہ آیت İإِلاَّ إِحْساناً وَتَوْفِيقاًĬ تک نازل ہوئی۔ آیت میں ایسے ہی منافقین کے حال پر تعجب کا اظہار کیا گیا ہے، کہ دعوی تو ایمان کا کرتے ہیں اور فیصلہ طاغوت اور شیطان کا چاہتے ہیں، جس سے اللہ نے اعلان براءت کا حکم دیا ہے۔ 69۔ آیت ،60 ، 61 سے مندرجہ ذیل فوائد ماخوذ ہیں۔ 1۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ (ﷺ) اور دیگر انبیاء پر نازل شدہ کتابوں پر ایمان کا دعوی کرتے ہوئے، قرآن و سنت کے علاوہ کسی اور کو حکم بناتے ہیں، اللہ نے اس آیت میں ان کے ایمان کی نفی کی ہے 2۔ کسی طاغوت کو فیصل بنانا، اور رسول اللہ (ﷺ) کے فیصلہ پر راضی نہ ہونا کفر ہے 3۔ جو شخص اللہ یا اس کے رسول کے کسی امر کا انکار کردیتا ہے، وہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے