سورة الجن - آیت 27
إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
سوائے ایسے رسول کے جسے وہ (کوئی غیب کی بات بتانا) پسند کرے۔ پھر وہ [٢٤] اس (وحی) کے آگے اور پیچھے محافظ لگا دیتا ہے
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
﴿فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا Ĭ آیت(27)کے اس حصہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ جب وہ اپنے رسول پر وحی نازل کرتا ہے تو اس وحی کے آگے اور پیچھے (یعنی ہر چہار جانب سے) نگہبان فرشتوں کی ایک جماعت کو لگا دیتا ہے جوشیاطین سے اس کی حفاظت کرتے ہیں، یہاں تک کہ وحی کا وہ حصہ رسول تک بلا کم و کاست پہنچ جاتا ہے ابن زید نے ” رصداً“ کا مفہوم یہ بیان کیا ہے کہ نگہبان فرشتے نبی کریم (ﷺ) کو جنوں اور شیطانوں کی مداخلت سے ہر چہار جانب سے بچاتے ہیں۔