فَلَا أُقْسِمُ بِرَبِّ الْمَشَارِقِ وَالْمَغَارِبِ إِنَّا لَقَادِرُونَ
سو میں مشرقوں اور مغربوں [٢٥] کے مالک کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہم یقیناً اس بات پر قادر ہیں
(40) حافظ ابن کثیر نے اس آیت کی تفسیر یوں بیان کی ہے کہ اس رب کی قسم جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، مشرق و مغرب کو بنایا ہے اور شمس و قمر اور کواکب کو اس طرح مسخر کیا ہے کہ وہ روزانہ ایک مشرق سے نکلتے ہیں اور ایک مغرب میں ڈوبتے ہیں (یعنی ہر سال تین سو ساٹھ مشرقوں سے طلوع ہوتے ہیں اور تین سو ساٹھ مغربوں میں ڈوبتے ہیں) بات ویسی نہیں ہے جیسی تم گمان کرتے ہو کہ بعث بعد الموت، قیامت، حساب اور جزا و سزا نہیں ہے، بلکہ یہ تمام باتیں سچ اور یقینی ہیں اور اس میں حیرت کی کون سی بات ہے، وہ تو اللہ کی عظیم قدرت کا مشاہدہ وقوع قیامت سے بڑی چیز میں کر رہے ہیں، یعنی آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور ان میں پائی جانے والی تمام مخلوقات و موجودات کو ایک مخصوص نظام کا پابند بنانا۔