سورة النسآء - آیت 49

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يُزَكُّونَ أَنفُسَهُم ۚ بَلِ اللَّهُ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جو اپنی پاکیزگی نفس کی شیخی بگھارتے ہیں۔[٨١] حالانکہ پاک تو اللہ ہی کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ان پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

56۔ اس آیت کریمہ میں یہود و نصاریٰ کی مذمت کی گئی ہے، جو ہمیشہ اپنی پاکی بیان کرتے رہتے تھے۔ کہتے تھے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں اور یہ کہ جنت میں یہود و نصاری کے علاوہ دوسرے لوگ داخل نہیں ہوں گے اور یہود نے یہ بھی کہا کہ ہم آگ میں صرف چند دن کے لیے ڈالے جائیں گے، اسی طرح کے اور بھی بزعم خود اچھے ہونے کے دعوے کرتے رہتے تھے اللہ نے ان لوگوں کا رد کیا کہ اپنا تزکیہ خود کرلینے سے آدمی اچھا نہیں بن جاتا، اللہ جسے چاہتا ہے، پہلے اسے ایمان و عمل صالح کی توفیق دیتا ہے، پھر اس کے نتیجہ میں اس کا تزکیہ کرتا ہے۔ بخاری نے ابو موسیٰ اشعری (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے ایک آدمی کو کسی کی بہت زیادہ تعریف کرتے سنا، تو آپ نے فرمایا:کہ تم نے اس آدمی کی پیٹھ توڑ دی۔