تَعْرُجُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ
جس کی طرف روح اور فرشتے ایک دن [٣] میں چڑھتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے
(4) اس آیت کریمہ میں ” روح“ سے مراد جبریل (علیہ السلام) ہیں، جو ملائکہ میں شامل ہیں، لیکن اللہ کے نزدیک ان کے خصوصی مقام کی وجہ سے ان کے نام کی صراحت کی گئی ہے۔ ابن جریر نے اس آیت کی تفسیر یہ بیان کی ہے کہ فرشتے اور جبریل اللہ عزوجل کی جانب عروج کرتے ہیں، بایں طور کہ ایک دن میں ساتویں زمین کی آخری تہ سے ساتویں آسمان کے اوپرتک ان کے چڑھنے کی تیز رفتاری دوسری مخلوقات کے پچاس ہزار سال کی رفتار کے برابر ہوتی ہے۔ آیت کی دوسری تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ فرشتے اور جبرئیل اللہ تعالیٰ کی جانب اس دن چڑھیں گے جس دن اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات کے درمیان فیصلہ کرے گا اور وہ دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا تیسری تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ آیت میں (دن) سے مراد ” قیامت کا دن“ ہے۔ یعنی وہ دن کافروں کے لئے پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا، لیکن اللہ تعالیٰ اسے مؤمنوں کے لئے آسان بنا دے گا اور مجاہد کا قول ہے کہ آیت میں دنیا کی عمرپچاس ہزار سال بتائی گئی ہے۔ لیکن معلوم نہیں کہ کتنی مدت گذر چکی ہے اور کتنی باقی ہے۔