أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلَالَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّوا السَّبِيلَ
کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جنہیں کتاب کا کچھ علم [٧٧] دیا گیا ہے جس سے وہ گمراہی ہی خریدتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ تم بھی راہ حق سے بہک جاؤ
53۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الدلائل میں ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے رفاعہ بن زید بن تابوت بڑے شیطان یہودیوں میں سے تھا، جب رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے بات کرتا تو اپنی زبان مروڑ کر باتیں کرتا تاکہ الفاظ کے معانی بدل جائیں، اور اپنی مجلسوں میں ہمیشہ اسلام کی بدگوئی کرتا رہتا تھا، تو یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ یہود ہدایت کے بدلے گمراہی خریدتے ہیں، اور دنیاوی مفاد کی خاطر ان کے پاس رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے بارے میں جو علم ہے اسے چھپاتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ مسلمان بھی انہی کی طرف کافر بن جائیں۔