سورة الحاقة - آیت 3
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحَاقَّةُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور آپ کیا سمجھے کہ وہ سچ مچ ہونے والی [١] کیا ہے
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(2/3)مفسرین نے لکھا ہے کہ عرب جب مخاطب کے دل میں کسی اہم چیز کے جاننے کا شوق پیدا کرنا چاہتے ہیں، تو پہلے اس کا مجمل طور پر ذکر کرتی ہیں، پھر اس کی تفصیل بیان کرتے ہیں تاکہ پہلے اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ جس چیز کا ذکر ہو رہا ہے وہ کوئی مہتمم بالشان چیز ہے، پھر اس کا تفصیلی ذکر کیا جائے تاکہ اس کا تصور اس کے دل و دماغ میں اچھی طرح بیٹھ جائے یہاں بھی قیامت کا ذکر پہلے اجمالی طور پر پھر تفصیلی طور پر اسی مقصد کے لئے آیا ہے۔