يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ
جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انہیں سجدہ کرنے کو بلایا جائے گا تو یہ سجدہ [١٩] نہ کرسکیں گے
(42) اوپر کی آیتوں میں قیامت کے دن مؤمنوں اور مشرکوں کا مآل و انجام بیان کیا گیا ہے اور آیت (42)میں مشرکین مکہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اگر ان کے پاس اللہ کے ایسے شرکاء ہیں جنہوں نے انہیں ضمانت دے رکھی ہے کہ قیامت کے دن وہ مؤمنوں سے بہتر حالت میں ہوں گے تو پھر ان شرکاء کو انہیں اس دن سامنے لانا ہوگا جب حالات کی ہولناک انتہاءکوپہنچی ہوگی اور رب العالمین مخلوقات کے درمیان فیصلہ کرنے کے لے ان کے سامنے آئے گا اور حالات کی سنگینی کے اظہار کے لئے باری تعالیٰ اپنی پنڈلی کھول دے گا تو ہر مؤمن مرد و عورت سجدہ میں گرجائیں گے اور منافقین مردوں اور عورتوں کی پیٹھیں تختہ کے مانند ہوجائیں گی اور ہزار کوشش کے باوجود سجدہ نہ کرسکیں گے اس لئے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی میں اللہ کے لئے اخلاص کے ساتھ کبھی سجدہ نہیں کیا تھا اس حدیث کو امام بخاری نے کتاب التفسیر میں اور امام مسلم نے کتاب الایمان میں ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے۔