ن ۚ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ
ن [١]۔ قسم ہے قلم کی اور اس کی جو [٢] (کاتبان وحی) لکھتے ہیں
(1) قرآن کریم میں موجود دیگر حروف مقطعات کی طرح حرف ” ن“ بھی ایک حرف مقطع ہے، جس کا حقیقی معنی و مفہوم صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے اور گزشتہ کئی ایسی سورتوں کی ابتدا میں لکھا جا چکا ہے کہ ممکن ہے اس سے مقصود اہل عرب کو چیلنج کرنا ہو کہ یہ قرآن بھی انہی حروف سے مرکب ہے جن سے تمہارا کلام بنتا ہے، تو اگر یہ قرآن کسی انسان کا کلام ہے تو تم بھی اس جیسا لا کر دکھاؤ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اس قلم کی قسم کھائی ہے جسے اللہ نے پہلے پیدا کیا اور اسے لکھنے کا حکم دیا تو اس نے کہا کہ کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے تمام کو لکھ ڈالو، نیز اللہ تعالیٰ نے ان تمام اشیاء کی قسم کھائی ہے جنہیں فرشتے لوح محفوظ سے نقل کرکے لکھتے ہیں اور بندوں کے ان تمام اعمال کی بھی قسم کھائی ہے جنہیں اللہ کے مکرم فرشتے یعنی ” کراما کاتبین“ لکھتے ہیں۔